​شادی گھر کی جنگ( سنجیدہ بات مزاحیہ انداز)

 

​میرے پیارے ہم وطنو، سلام! امید ہے آپ سب کے میزبان بننے کی مشقیں زوروں پر ہوں گی۔ آج ہم ایک ایسے خاندانی بحران پر بات کرنے والے ہیں جو ہر شادی والے گھر کو ایک سستے سے تھیٹر میں بدل دیتا ہے: رشتے داروں کا اچانک نفسیاتی حملہ!

​دیکھو یار، جوں ہی آپ شادی کی گھنٹی بجاتے ہیں، تو آپ کے کچھ قریبی (مگر شاید پہلے سے بیمار) رشتے داروں میں عجیب و غریب نفسیاتی تبدیلیاں آنے لگتی ہیں۔ ان کا موڈ کسی بجلی کے تار کی طرح ہو جاتا ہے: کب ٹوٹ جائے اور کب جھٹکا دے دے، پتا نہیں چلتا۔

​پھپھو، چچا، بڑے تایا، بڑے ماموں، دادی، اور وہ دو اہم کردار: داماد اور بہنوئی۔ ان میں اچانک عزتِ نفس کا جھٹکا لگتا ہے، بات بات پر ناراضگی، غصہ، اور ہر وقت لڑائی جھگڑے کو جی چاہتا ہے۔ یہ سب کیوں؟ صرف اس لیے کہ وہ اپنی اہمیت آپ کے دماغ میں ٹھونس سکیں۔ آئیے، دیکھتے ہیں یہ بم کہاں کہاں پھٹتے ہیں!

​۱. رشتہ پکا ہونے کا اعلان: "مشورے" کا حق کس نے چھینا؟

پہلی غلطی: آپ میاں بیوی خاموشی سے رشتہ پکا کر آئے اور مٹھائی کا ڈبہ لے کر گھر لوٹے۔

بحران: ان میں سے کسی "عظیم" ہستی سے مشورہ نہیں کیا! یہ تو ان کی شخصیت کی توہین ہے۔ اب عزتِ نفس بری طرح زخمی ہو چکی ہے۔ تایا صاحب کہیں گے: "یہ ہمیں کچھ نہیں سمجھتے! ہم تو جا رہے ہیں، ہمیں بلانے کی ضرورت نہیں۔" ارے بھئی، آپ کو وزیراعظم کے انتخاب کے لیے تھوڑی بلایا تھا، صرف ایک رشتہ دیکھنا تھا۔


​۲. چھوٹی منگنی: میری شان کا کیا ہوا؟

​اگر آپ نے چھوٹا سا سادہ سا بندوبست کر لیا، تو رشتے دار اسے سازش سمجھیں گے۔

الزام: "انہوں نے ہمیں جان بوجھ کر ساتھ نہیں لیا تاکہ ہماری شان و شوکت کسی کو نظر نہ آئے۔ ہماری سماجی حیثیت کو کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے!" اب ان کے لیے آپ کی خوشی نہیں، ان کی عزت کا بازار زیادہ ضروری ہے۔


​۳. دعوت نامہ اور ناموں کا معاملہ: اہم کون ہے؟

دعوت نامہ (کارڈ) چھپوانا نہیں، بلکہ خاندانی درجہ بندی کا امتحان ہے۔ سب سے پہلے داماد اور بہنوئی کے نام ضرور لکھوائیں، اور جو رشتہ دار سب سے زیادہ اہمیت کا بھوکا ہو، اس کا نام ٹاپ پر لکھیں!

احتیاط: کہیں نام آگے پیچھے نہ ہو جائے! ورنہ شادی سے پہلے ہی اچانک موڈ خراب ہونے کی بیماری کسی کو بھی لگ سکتی ہے۔ اور ہاں، کچھ دن پہلے کارڈ دینا اور بار بار فون پر یاد دہانی کروانا فرض سمجھیں، ورنہ ناراضگی کا دھماکہ یقینی ہے۔


​۴. تقریب کی ذمہ داریاں: پھپھو، داماد، اور بہنوئی کو آگے رکھو!

​شادی کے موقع پر آپ کا اہم ترین کام ان تین کرداروں کو آگے آگے رکھنا ہے۔ انہیں محسوس کرائیں کہ یہ شادی آپ کی نہیں، بلکہ ان کی عظیم الشان منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔

نہیں تو...؟ اگر انہیں پیچھے کر دیا تو ان کا موڈ کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے، اور وہ کوئی بھی چھوٹی بات پکڑ کر لڑائی شروع کر سکتے ہیں۔


​۵. کھانا اور تصویریں: کبھی نہ ختم ہونے والی بھوک اور جلوے

  • کھانا: کچھ رشتے دار دس پلیٹیں کھا کر بھی ایسے منہ بنائیں گے جیسے وہ فاقوں سے ہیں۔ آپ کو بار بار پوچھنا پڑے گا، ورنہ یہ ظاہر کریں گے کہ انہیں کسی نے پوچھا ہی نہیں!
  • تصویریں: تصویریں کھنچواتے وقت بھی انہیں آگے رکھیں۔ اگر وہ پیچھے رہ گئے تو انہیں یہ شدید احساس ہو گا کہ وہ غیر اہم ہیں۔

​۶. دولہے کی گاڑی اور خواتین کی عزتِ نفس

​یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ گاڑی میں بیٹھنے کی جنگ۔ قریبی رشتے دار خواتین کی عزتِ نفس اس بات سے وابستہ ہوتی ہے کہ انہیں فرنٹ سیٹ ملتی ہے یا نہیں۔

سختی: آپ کو چاہیے کہ ماں کو بھی کہہ دیں کہ آپ پیچھے سامان کے ساتھ بیٹھ جائیں، مگر پھپھو کو فرنٹ سیٹ ملے، ورنہ خاندانی وقار کو خطرہ ہو جائے گا!


​۷. شادی کے بعد: جاسوسی مشن اور بے چینی کا علاج

​اگر خیر و عافیت سے شادی نمٹ گئی، تو آپ کے رشتے دار جاسوس بن جائیں گے۔

مشغلہ: اب ان کا کام ہے بہو یا بیٹی کے گھر کی پہلی لڑائی کی خبر سننا۔ وہ ہر وقت کان لگائے رکھیں گے۔ اگر انہیں کچھ عرصے تک کوئی لڑائی جھگڑا سننے کو نہ ملا، تو ان میں شدید بے چینی پیدا ہو جائے گی اور وہ خود ہی کوئی کہانی بنا ڈالیں گے۔


جی تو بھائیو اور بہنو، یہ تھی شادی کے دوران رشتے داروں کو سنبھالنے کی رہنما کتاب۔ باقی آپ خود ذہین ہیں اور اپنے پیارے رشتوں کو مجھ سے بہتر جانتے ہیں۔ ہنستے رہیے!


#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !