خوف پر قابو کیسے؟ - کامیابی کا راز

 

 خوف پر قابو کیسے؟ - کامیابی کا راز

 کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ کچھ طاقتور، شاندار صلاحیتوں کے مالک ہونے کے باوجود، ہم اکثر اس چیز کا شکار کیوں ہو جاتے ہیں جو ہم سے کمزور ہے؟


 ایک ہرن – قدرت کی طرف سے عطا کردہ 75 کلومیٹر فی گھنٹہ کی برق رفتار کا مالک۔ دوسری طرف، ایک شیر ہے، جو 65 کلومیٹر فی گھنٹہ کی زیادہ سے زیادہ رفتار رکھتا ہے۔ منطق کہتی ہے کہ ہرن کو تو کبھی پکڑا ہی نہیں جانا چاہیے، ہے نا؟

مگر افسوس! تاریخ گواہ ہے کہ بیشتر موقعوں پر، تیز رفتار ہرن اس سست رفتار شیر کا شکار ہو جاتا ہے۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟

جب ہرن اپنی جان بچانے کے لیے دوڑتا ہے، تو اس کے دل میں یہ پختہ خوف بیٹھ جاتا ہے کہ: "میں کمزور ہوں، یہ شیر مجھے ضرور دبوچ لے گا، میں بچ نہیں پاؤں گا!" یہ یقین کا خوف اسے ہر لمحے ایک مہلک غلطی کرنے پر مجبور کرتا ہے – وہ پیچھے مڑ مڑ کر دیکھتا ہے کہ شیر اب کتنا قریب آ گیا ہے!

پیچھے مڑ کر دیکھنے کا یہ عمل اس کی رفتار میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے، اس کی توجہ بھٹکاتا ہے، اور عین اسی لمحے اس کے قدم ڈگمگاتے ہیں کہ فاتح شیر ایک جھپٹے میں اسے اپنا نوالہ بنا لیتا ہے۔

ذرا تصور کیجیے: اگر ہرن اپنی صلاحیت پر مکمل یقین کر لے؟ اگر وہ صرف آگے دیکھے، اپنے قدموں کی طاقت پر بھروسہ کرے، اور پوری رفتار سے دوڑتا چلا جائے؟ وہ کبھی شکار نہیں بنے گا! اس کی قوت اس کی برق رفتاری میں ہے، نہ کہ شیر کی طاقت یا حجم میں۔

یہ کہانی آپ کی کیوں ہے؟

افسوس کی بات ہے کہ ہم انسانوں کی فطرت بھی اس خوفزدہ ہرن جیسی بن گئی ہے۔

ہم بھی ہر لمحے اپنے کندھوں پر لٹکے ماضی کے بوجھ کو جھانکتے رہتے ہیں، اپنے آپ کو دہراتے رہتے ہیں کہ "میں ناکام ہوا تھا، میں کامیاب نہیں ہو سکتا،" اور یہ 'ماضی کا شیر' ہمیں پیچھے سے ڈستا رہتا ہے۔

ہمارے ذہن میں پلنے والے یہ وہم اور خدشات – یہ نہ صرف ہماری ہمت کو پست کرتے ہیں، ہماری توانائی کو چوس لیتے ہیں، اور ہمارے مزاج کو افسردہ کرتے ہیں، بلکہ یہ ہمیں اس بڑی کامیابی کے نوالے بھی بنا دیتے ہیں جو ہماری منتظر تھی۔

ہم اندرونی مایوسیوں کو اتنا بڑا بنا لیتے ہیں کہ وہ ہم سے جینے اور لڑنے کا حوصلہ تک چھین لیتی ہیں!

 آگے بڑھیں اور کبھی پیچھے نہ دیکھیں

میرے دوستو! ہماری سب سے بڑی طاقت ہماری صلاحیت اور برق رفتاری میں چھپی ہے، نہ کہ ماضی کے زخموں اور ناکامیوں کو گودنے میں۔

اگر آپ ہمیشہ یہ سوچتے رہیں گے کہ "میں کہیں ہلاک نہ ہو جاؤں،" تو آپ کبھی وہ چھلانگ نہیں لگا پائیں گے جو آپ کے مقاصد کو آپ تک پہنچا دے گی۔

 ہرن مت بنیں! خوف پر قابو کیسے؟ 

  1. بھروسہ کریں: اپنی اندرونی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد کریں، وہ آپ کے خوف سے کہیں زیادہ طاقتور ہیں۔

  2. آگے دیکھیں: ماضی ایک سبق ہے، زنجیر نہیں۔ اسے پیچھے چھوڑیں اور صرف اس روشن مستقبل پر نظر رکھیں جو آپ کا انتظار کر رہا ہے۔

  3. دوڑیں: جب خوف کا شیر آپ کا پیچھا کرے، تو اپنی پوری قوت سے دوڑیں، مگر پیچھے مڑ کر ہرگز نہ دیکھیں!

آج ہی فیصلہ کریں کہ آپ اپنی صلاحیتوں پر شک کرنے والے ہرن نہیں، بلکہ فطرت کے سب سے تیز رنرمیں ہیں، جو ہمیشہ فتح حاصل کرتا ہے! شک اور خوف کا شیر صرف آپ کے ذہن میں ہے—اور آپ اس سے کہیں زیادہ تیزی سے بھاگ سکتے ہیں!

آگے بڑھیں اور فاتح بنیں

#خوف پر قابو کیسے
#کامیابی کا راز
#drasifkhan1
#Urdumotivation
#urdupoint
#afkaar

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !