بزنس اور بچہ ۔۔۔
جب آپ کوئی بھی بزنس کرنے کا سوچتے ہیں تو یہ بلکل ایسا ہی ہے جیسے آپ بچہ پلان کررہے ہیں
اور جس دن آپ اپنے بزنس کی شروعات کرتے ہیں وہ دن ایک نومولود کی پیدائش کا ہوتا ہے
پیدا ہوا بچہ کوئی کام خود سے نہیں کرتا، ایسے بزنس کے چھوٹے چھوٹے کام مالک کو ماں باپ کی طرح خود کرنے پڑتے ہیں
پھر آہستہ آہستہ سال دو سال میں بزنس رینگنا شروع کرتا ہے ہلکا پھلکا خود سے کھانے لگتا ہے
پھر مزید دو چار سال لگاکر آپ اس کو بمشکل کھڑا کرتے ہیں ہیں تو وہ ننھے قدم لینا شروع کرتا ہے
اس سارے دورانیے میں آپ اگلے کم از کم دس سالوں کا سوچ رہے ہوتے ہیں
اور اگلے دس سال آپ خوب محنت سے بزنس کیلیے درکار تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہیں
پروموشن کرتے ہیں اسٹریٹیجیز بناتے ہیں کلائنٹ کو مطمئن کرتے ہیں ان کا اعتماد بحال رکھتے ہیں بھروسہ جیتتے ہیں
بزنس کی بنیادوں کو مضبوط کرتے ہیں اس پر دن رات لگا دیتے ہیں
اس کیلئے درکار تمام سرٹفکیشن مکمل کرتے ہیں اس پر مزید پیسہ انویسٹ کرتے ہیں
ایک متمول بزنس تقریبا آپ کے دس سے پندرہ سال کھا جاتا ہے اسٹیبلش ہونے میں
پھر کہیں جاکر وہ کماکر دینے کے قابل ہوتا ہے
پھر آہستہ آہستہ اس پر لگنے والی رقم کم ہوتی چلی جاتی ہے اور سے نفع ہونے والی رقم بڑھنا شروع ہوتی ہے
اور اگلے چند برسوں میں آپ کی گزشتہ کی گئی محنت کے بل بوتے پر بزنس توانا ہونے لگتا ہے
یہ ایک عام اصول ہے جو 70 سے 80 فیصد بزنس ماڈلز پر لاگو ہوتا ہے
دنیا میں 70 فیصد بزنس اسی طرح گرو کرتے ہیں تیس فیصد میں کچھ سلو گرو ہوتے ہیں 5 فیصد بزنس انتہائی تیزی سے گرو ہوتے ہیں
لیکن آپ عمومی تناسب کو ذہن میں رکھ کر اپنے بزنس کو پلان کرتے ہیں
ایک بزنس کسی بچے ہی کی طرح کبھی بیمار بھی ہوتا ہے کبھی اس کا ایکسیڈینٹ بھی ہوجاتا ہے اور وہ بیڈ ریسٹ پر چلا جاتا ہے کبھی خدانخواستہ وہ ختم بھی ہوجاتا ہے
مگر ہر طرح کے ممکن حالات اس پر آتے ہیں
ان سب سے بچا کر اور سنبھال کر آپ نے آگے بڑھنا ہوتا ہے
اور یہی کامیابی کا ضامن ہے
بزنس کیلیے ہمیشہ۔ پہلے بزنس مائنڈ سیٹ چاہئیے ہوتا ہے
پھر اسی مائنڈ سیٹ کے مطابق آپ کی گروتھ ہوتی ہے
جیسے ایک بچے کے آپ ہمیشہ مستقل ست پر سوار نہیں رہتے اور وہ ہمیشہ آپ کے آرڈرز کا محتاج نہیں ہوتا
ایسے ایک بزنس کو کچھ وقت بعد آپ کو آٹو پائلٹ پر شفٹ کرنا ہوتا ہے ورنہ وہ لنگڑا یا اپاہج بن جائے گا اور ساری زندگی آپ کو اس کے سر پر سوار رہنا پڑ سکتا ہے
جس طرح آپ کسی بزنس کو اور جس ماحول میں پروان چڑھائیں گے بزنس اسی طرح آگے بڑھے گا
ماحول کا مطلب یہ ہے کہ اس کو ایسی جگہ پروان چڑھایا جائے جہاں اطراف میں بڑے بزنسز ہوں
اپ ہمیشہ اپنے بچے کے لیے اس کے دوست کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کریں گے یا بچہ اس طرح کے دوستوں کے کے ساتھ تعلق بنائے گا بچے کی نفسیات بھی ویسی بنے گی
ایسے ہی ایک بزنس میں کلائنٹ اور کسٹمر اس کے دوستوں کی طرح ہوتے ہیں ہر گزرنے والا شخص اپ کا کلائنٹ نہیں ہوتا
اپ کو بہت سوچ سمجھ کر اور چن کر اپنے بزنس کے لیے کلائنٹ کا انتخاب کرنا ہوتا ہے اور یہی کلائنٹ اپ کے بزنس کو اگے بڑھاتے ہیں
اپ اگر ایک باپ ہیں تو اپ اس بزنس سٹریٹجی کو بہت اچھے سے سمجھ سکتے ہیں
اور اگر اس کو ریورس کیا جائے اگر اپ شادی سے قبل ایک کامیاب بزنس کے مالک ہیں
تو اپ ایک بچے کی پرورش اسی انداز میں اچھے سے کر سکتے ہیں اپ جو بچے کو بنانا چاہتے ہیں اس پر اسی انداز سے اپ کو محنت اور سرمایہ خرچ کرنا ہوگا
اب اپ اپنے بزنس کو اپنے بچے کی طرح پالنا شروع کیجئے اور اسی فریم ورک کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنے بزنس کی پرورش کیجیے
اپنے بزنس سے خفا نہ ہوئی ہے نہ اسے گالیاں دیجیے بلکہ محبت سے پروان چڑھائی ہے انشاءاللہ بہت اچھا منافع دے گا
اور وقتا فوقتا بزنس گروز سے رابطے میں رہیے جیسے بچے کی صحت یابی کے لیے اپ اس کے اساتذہ اور معالج سے رابطے میں رہتے ہیں
اگر
یہ تحریر اچھی لگے تو لائک کمنٹ اور شیئر ضرور کر دیجئے

